“ہو سکتا ہے کہ کسی انٹیلیکچوئل کو اللہ کے انصاف پر اعتراض ہو، کسی کو اس کی حس جمالیات اپنے جیسی نہ لگتی ہو، کسی کو اس کا ضابطہ اخلاق متشددانہ لگے، کوئی اس کے احکام میں نقص احترام انسان نکالے۔ کوئی غلام پر نقطہ چیں اور کوئی احکام نکاح پر حرف زن ہو، مگر انہیں شاید صبر نہیں ہے۔ اور صبر کا اصول تو اللہ نے دیا ہے۔ “تمہیں صبر آئے بھی کیسے کہ تجھے علم نہیں ہے۔”
مقدمہ القرآن – استادِ محترم پروفیسر احمد رفیق اختر