ہمارے جینز میں جو averages ہوتی ہیں بہت heavy ہوتی ہیں ۔کسی گڑبڑ کی یا کسی emotion کی ۔تو وہ جیسے ہم سات نسلیں یا آٹھ نسلیں ہمیں تو پتہ ہی نہیں ہے کہاں سے چلے ہوتے ہیں۔ تو جو accumulation ہوتی ہے نا ہماری feelings کی وہ بہت زیادہ ہوتی ہے۔
تسبیح تو pacework کرتی ہے ۔ہولے ہولے، ہولے ہولے اس لئے آپ کو پتا ہے کہ فرمایا کہ جو سکرات سے ایک لمحہ پہلے بھی توبہ کرلے ، وہ بھی نجات پا جاتا ہے ۔۔۔۔۔جتنی زندگی ہے، یہ زندگی اس لیے نہیں ہے کہ ہم کھائیں پیئیں۔ یہ سیکنڈری purpose ہے یہ ساری زندگی اس thinking process کے لیے ہے ، جس سے نکل کر ہم نے خدا کو تسلیم کرنا ہے۔ اس لئے ہم ان چیزوں سے نہیں ڈرتے ہیں۔
دس دس بارہ سال سے ۔۔۔۔۔مجھے 55 سال ہوگئے ہیں تسبیح کرتے ہوئے مگر I don’t feel myself کہ I am totally cleaned up کیونکہ ہماری کچھ instincts ہیں جن کا دنیا سے واسطہ پڑتا ہے، جیسے کھانا پینا جیسے بیوی بچے۔۔۔۔۔ ان کے ساتھ کچھ نہ کچھ تو پھر بھی چھوٹی موٹی غلاظت چلی آئے گی نا۔
یہ بہت زیادہ عقل ، جب ہم سوچتے ہیں، اللہ کے رستے میں پڑھتے ہیں ، لکھتے ہیں تو بہت high level پہ جا کے یہ جو کہتے ہیں نا نفس کو مار لینا ۔۔۔۔۔۔یہ جھوٹ بولتے ہیں ۔ سارے دعوے جھوٹے ہوتے ہیں بڑے سے بڑے پیر فقیر بھی نہیں مارتے۔
وہ دیکھو نا یہ دعا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہے يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ أَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ کہ ہماری مکمل اصلاح فرما۔وَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ اور پلک جھپکنے کے لیے بھی مجھے میرے نفس کے حوالے نہ کر۔
اسکا مطلب کیا ہوا کہ جب کبھی پلک جھپک گئی تو نفس کے حوالے ہو گئے۔ یہ ایک defensive system ہے جو جاری رہتا ہے
against an aggressive instinctive system
کے ساتھ یہ بھی جاری رہتی ہے۔
ہاں ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم %50 گھٹاتے ہیں ۔فرض کرو تم نے پچاس فیصد instinctive aggression کو برابر کیا اب لائن پر کھڑے ہو ۔ایک جھونکا آیا تو پرے پلٹ جاؤ گے۔ اس لیے we try کہ ہم 50 سے 40 پہ آ جائیں کہ اگر دھکا لگے ، کہ اگر خرابی کی طرف دھکا لگے۔۔۔ تو 45 پہ جا کے رک جائے ، 48 پہ جا کے۔ total نہ جا سکے۔
ریکھو اس کا مطلب ، دیکھو اس کا مطلب اس حدیث سے ہے کہ انسان کی آنکھ زنا کرتی ہے ،اس کے کان زنا کرتے ہیں، آنکھ جب دیکھے گی برائی، کان جب سنیں گے برائی، زبان جب وہ بولے گا اس سے فحاشی کی گفتگو کرے گا یا سنے گا۔ اس کے ہاتھ کرتے ہیں جب چھوئے گا۔ مگر اس پہ تصدیق صرف فُرج کرتی ہے کہ اگر وہاں سے پیچھے پلٹو گے تو سارے ختم ۔ اگر وہ اگلا بھی آگیا تو پانچ شامل ہیں ۔سمجھ گئے ہو نا۔
ہم چاہتے ہیں کہ وہ آخری لائن نہ آئے۔
تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ.فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
کہ ہم اندھیروں میں جانے سے بچ جائیں۔ ہم وہ حد کراس نہ کریں جو اللہ نے لگائی ہے۔ اللہ نے فرض کرو سود پر لگائی ہے۔ اللہ نے زنا پہ لگائی ہے۔ اللہ نے homosexuality پہ لگائی ہوئی ہے ۔اللہ نے اس عورت کی بد کلامی پر جو خاوند کو گالیاں دیتی ہے ، لگائی ہوئی ہے کہ برابر ہے یہ گناہ اسكی گندگی کے۔ ہم اس حدیث سے ذرا ذرا اُرے رہ لیں گے۔ یہ دعوی کرنا کہ میں پاک ہوگیا ہوں، اگر نفس مر جاتا ہے تو خدا اس کو خطاب کیوں کرتا ہے کہ نفس کو خطاب کرتا ہے
يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ. ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً
نفس تو نہیں مرتا ۔یہ جھوٹے فقیروں کی کہانیاں ہیں۔ ہم اسے مہذب کرسکتے ہیں۔ دیکھو نہ کتا مہذب ہو گیا ٹھیک ہے نا ۔ آپ کے گھر آتا ہے، جاتا ہے کوئی خطرہ نہیں، مگر اس کے پاگل ہونے کی گارنٹی تو کوئی نہیں ہے نا.
(پروفیسر احمد رفیق)